لطائف

میں  اس کا باپ ہوں

ایک شخص کو حادثات دیکھنے کا بہت شوق تھا۔ ایک دن اس نے دیکھا کہ سڑک پرلوگوں کا ہجوم جمع ہے۔  اسے شبہ ہوا کہ کوئی حادثہ رونما ہوا ہے لہذاوہ تیزی سے ہجوم کی طرف بڑھا، مگرکوشش کے باوجود کچھ دیکھ نہ پایا۔  بالآخراس نے  گھبرانے کی  اداکاری کرتے ہوئے کہا کہ پیچھے ہٹ جاؤ، میں  س کا باپ ہوں۔ اس کی آواز پر سب لوگ پیچھے ہٹ گئے، اس شخص نے آگے بڑھ کر دیکھا تو سامنے  گدھا مرا پڑا تھا۔

محسن خان ، جماعت ہشتم، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول دھلو، میلسی، ضلع وہاڑی

بڑی مشکل سے

مجرم (اپنے وکیل سے) :کوشش کرنا  کہ مجھے پھانسی نہ ہو ، بھلے عمر قید ہو جائے ۔

اگلے دن مجرم   (وکیل سے ): کیا بنا؟

وکیل: بڑی مشکل سے عمر قید کروائی  ہے،  جج  صاحب تو تمہیں رہا کرنے پر تلے  بیٹھے تھے۔

محمد سمیع، جماعت ہشتم، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول دھلو، میلسی، ضلع وہاڑی

ناممکن کو ممکن بنانا

بیٹا: اباجان میں نا ممکن کو ممکن بنا سکتا ہوں۔

اباجان: وہ کیسے بیٹا؟

بیٹا: نا ممکن کا  ‘نا’  مٹا کر۔

فضہ ایمان، جماعت ششم ، گورنمنٹ گرلز ایم سی ہائی سکول صادق آباد، ضلع رحیم یار خان

چار چاند

چار گنجےبن بلائے مہمان بن کر ایک دعوت میں پہنچ گئے اور میزبان سے کہنے لگے واہ کیا شاندار محفل ہے۔

میزبان نے کہا:جی ہاں آپ نے آکر ہماری محفل کو چا ر چاند لگا دیے۔

جہاں ماسٹر نہ ہوں

ریلوے اسٹیشن پر ننھے کے ابو کو ایک پرانے دوست  ملے ۔

انہوں نے ننھے سے کہا : بیٹا ! ان سے  ملو یہ سٹیشن ماسٹر ہیں۔

 ننھے نے حیرت سے کہا : ابو!  دنیا میں کوئی ایسی جگہ  بھی ہے جہاں ماسٹر نہ ہوں۔

سجدے میں نہ گر  پڑے

ایک شخص اپنے  کسی دوست  کی دعوت  پر اس کے  گھر گیا ۔

 دونوں دوست ایک کمرے میں بیٹھے کھانا کھارہے تھے کہ اچانک بوسیدہ چھت کڑاکڑانے لگی۔

وہ شخص گھبرا کر چھت کی طرف دیکھنے لگا تو اس پر دوست بولا: گھبراؤ نہیں چھت اللہ کو یاد کر رہی ہے۔

وہ شخص بولا: آپ نے بجا فرمایا مگر مجھے ڈر ہے کہ کہیں چھت اللہ کو یاد کرتے کرتے سجدے میں نہ گرپڑے۔

دکان دار نہ  دیکھ لے

بیٹی : امی !  اخبار میں آیا ہے کہ تیل کی قیمت بڑھ گئی ہے۔

ماں: بیٹی اخبار کوجلدی سے چھپا  دو ،کہیں دکان دار نہ دیکھ لے۔

اچھی اور بری خبر

ننھا سکول سے ہانپتا ہوا گھر آیا اور بولا : امی! میں آپ کو ایک اچھی اور ایک بری خبر سناتا ہوں۔

بتاؤ بیٹا! ماں نے کہا۔

اچھی خبر یہ ہے کہ میں پاس ہو گیا ہوں۔

بہت خوب۔  امی نے تعجب سے کہا

اور بری خبر کون سی ہے؟

پہلی خبر غلط ہے ۔ ننھے نے جواب دیا۔

روحان ناصر، جماعت ہفتم، گورنمنٹ ہائی سکول مراد آباد، مظفرگڑھ

والد صاحب

استاد : جمال! تمہارا یہ سارا مضمون غلط ہے۔ میں تمہاری شکایت تمہارے والد سے کروں گا۔

جمال : سر یہ مضمون میرے والد صاحب نے ہی لکھا ہے۔

ثمرین طارق ، جماعت نہم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 253 ڈبلیو بی، ضلع لودھراں

آم کھانے کا وقت

استاد : (شاگرد سے) آم کھانے کا بہترین وقت کون سا ہوتا ہے ؟

شاگرد : اس وقت جب باغ کا مالی موجود نہ ہو۔

فرزانہ رحمان ، جماعت دہم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 253 ڈبلیو بی، ضلع لودھراں

دوسرے ڈاکٹر کے پاس۔۔۔

میاں بیوی ڈاکٹر کے پاس گئے ۔ چیک اپ کے بعدکلینک سے نکل کر بیوی شوہر سےبولی : ڈاکٹر نے کہا ہے کہ مختلف ملکوں کی سیر کرو تاکہ طبیعت پر اچھا اثر پڑے۔

شوہر : (سر کھجاتے ہوئے) اچھا۔۔

بیوی: تو اب آپ فیصلہ کر لیں کہ کہاں کہاں جانا ہے؟

شوہر : چلو دوسرے ڈاکٹر کے پاس۔

اللہ دتہ،جماعت دہم، گورنمنٹ ہائی سکول مان والہ،کبیروالہ،خانیوال

آہو، ساریاں دی گئی اے

جب لائٹ جائے تو امریکی پاور ہاؤس کال کرتے ہیں۔

جاپانی فیوز چیک کرتے ہیں۔

جب کہ پاکستانی گلی میں جھانک کر کہتے ہیں: ‘آہو ساریاں دی گئی اے’۔

محمد شعیب ، جماعت ہشتم ،گورنمنٹ ہائی سکول کوٹ خلیفہ، ضلع بہاول پور
شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •